Our Announcements
Sorry, but you are looking for something that isn't here.
Posted by admin in " RIAZ THE SHAITAN OF PAKISTAN, Asif Zardari Crook Par Excellance, BHUTTO'S DYNASTIC FOLLIES, Bhutto-Zardari Feudal Family Corruption, BIGGEST ENERGY FRAUD IN PAKISTAN, BILAWAL BHUTTO ZARDARI-CHIP OF THE ZARDARI BLOCK, BILAWAL ZARDARI BAMBINO KINGS OF CORRUPTION, Criminals, CROOKS, CRUSHING OF PAK AWAM BY PML(N) & NAWAZ SHARIF, ELECTION TERRORISTS, Energy Scam, MALIK RIAZ, Nawaz Sharif :Abbaji Da Nikama Puttur.", NAWAZ SHARIF LOAN SCAM, Nawaz Sharif Malcontent, Nawaz Sharif Massive Corruption, NAWAZ SHARIF MUZZLES PRESS, NAWAZ SHARIF SAGA OF ABSOLUTE & CHRONIC CORRUPTION, Nawaz Sharif's Petrol Hoarding Money Making Scam, Nawaz Sharif-The Prime Minister from Hell, NAWAZ SHARIF: THE LOOTER, Nawaz US Agent, PPP Choor, Rana Sanaulla, RIGGED ELECTION 2013, Serial Killers Nawaz Sharif on February 14th, 2016
Posted by admin in Energy, Energy Scam, ENVIRONMENTAL DAMAGE BY OIL INDUSTRY on March 12th, 2015
Dear Pakistani’s Read & Think!!!!! (THIS IS THE ELECTRICITY GAME PLAYED BY OUR PRESENT LEADERS IN PAKISTAN)
Dear Pakistanis !
Read, Think & understand the game International Powers are playing with us with the help of ?Who- Zardari ? IMF ?
Electricity produced in Pakistan is from three main sources.
1). Hydral
2). Thermal (Gas/Steam/Furnace Oil)
3). Nuclear
There are four major power producers in country which include Water & Power Development Authority (WAPDA), Karachi Electric Supply Company (KESC), Independent Power Producers (IPPs) and Pakistan Atomic Energy Commission (PAEC).
Below is the break-up of the installed capacity of each of these power producers (as of June-2008).
1. WAPDA
a. WAPDA Hydel
Tarbela3478 MW
Mangla1000 MW
Ghazi-Brotha1450 MW
Warsak243 MW
Chashma184 MW
Dargai20 MW
Rasul22 MW
Shadi-Waal18 MW
NandiPur14 MW
Kurram Garhi4 MW
Renala1 MW
Chitral1 MW
Jagran (AK)30 MW
Total Hydel==> 6461 MW
b. WAPDA Thermal
Gas Turbine Power Station, Shadra59 MW
Steam Power Station, Faisalabad132 MW
Gas Turbine Power Station, Faisalabad244 MW
Gas Power Station, Multan195 MW
Thermal Power Station, Muzaffargarh1350 MW
Thermal Power Station, Guddu1655 MW
Gas Turbine Power Station, Kotri174 MW
Thermal Power Station, Jamshoro850 MW
Thermal Power Station, Larkana150 MW
Thermal Power Station, Quetta35 MW
Gas Turbine Power Station, Panjgur 39 MW
Thermal Power Station, Pasni17 MW
Total Thermal==> 4811 MW
WAPDA’s Total Hydel + Thermal capacity is ==> 11272 MW
2. Karachi Electric Supply Company
Thermal Power Station, Korengi316 MW
Gas Turbine Power Station, Korengi80 MW
Gas Turbine Power Station, SITE100 MW
Thermal Power Station, Bin Qasim 1260 MW
Total (KESC)==> 1756 MW
3. Independent Power Producers (IPPs)
Hub Power Project1292 MW
AES Lalpir Ltd, Mahmood Kot MuzaffarGarh362 MW
AES Pak Gen, Mahmood Kot MuzaffarGarh365 MW
Altern Energy Ltd, Attock29 MW
Fauji KabirWala Power Company, Khanewal 157 MW
Gul Ahmad Energy Ltd, Korengi136 MW
Habibullah Coastal Power Ltd140 MW
Japan Power Generation, Lahore120 MW
Koh-e-Noor Energy Ltd, Lahore &n bsp; 131 MW
Liberty Power Limited, Ghotki232 MW
Rousch Power, Khaniwal412 MW
Saba Power Company, Sheikhpura114 MW
Southern Electric Power Company Ltd, Raiwind 135 MW
Tapal Energy Limited, Karachi &n bsp;126 MW
Uch Power Ltd, Dera Murad Jamali, Nasirabad 586 MW
Attock Gen Ltd, Morgah Rawalpindi165 MW
Atlas Power, Sheikhpura225 MW
Engro Energy Ltd, Karachi—– MW
Kot Addu Power Company Limited (Privitized) 1638 MW
Total (IPPs)===> 6365 MW
4. Pakistan Atomic Energy Commission
KANUPP137 MW
CHASNUPP-1325 MW
Total (Nuclear)===> 462 MW
Hydel Electricity generated by WAPDA varies between two extremities i.e. between minimum of 2414 MW and maximum of 6761 MW depending upon the river flow through the whole year.
Total Power Generation Capacity of Pakistan (including all sources) is 19855 MW and the electricity demand (as of today 20-04-2010) is 14500 MW and PEPCO is merely generating 10000 MW.
So it is obvious that these 15-20 hrs power shutdowns in most parts of the country are not because of the lack of generation capacity but only because of IMF / World Bank policies imposed on our nation by the Government. The Power Generation companies are not buying Furnace Oil from PSO by saying they don’t have money to do that but we are all paying for Electricity that is generated from Furnace Oil. This is the reason that top refineries like PRL are operating at 40% capacities. IMF / World bank has imposed to reduce budget deficit by importing less crude oil. But due to this fact all our industries are under severe crisis. None of our political party who are in Assembly is ready to speak on it because everyone is blessed by US / IMF / World Bank.
Dear Pakistani’s,
This is a time to show your social activism your power and strength. It is your silence which is deafening and your couldn’t care less attitude which makes the people in power more powerful evasive and secure in their Air conditioned offices.
WE WANT ELECTRICITY IN PAKISTAN.
Electricity now is @11 Rs. per unit, and it will increase after every two months as directed by (American) IMF policies.
These people are there because of your votes. Let them serve you rather than rule you……
NOW THIS IS OUR TIME TO SHOW THE GOVERNMENT YOUR STRENGTH.
PLEASE SPREAD THIS MESSAGE AS MUCH AS YOU CAN, BECA– — USE OF THIS MESSAGE MANY PEOPLE WOULD COME TO KNOW ABOUT THE TRUTH
توانائی کا بحران، سنجیدہ اقدامات ضرورت
تحریر: غزن بہزاد
پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک اس وقت توانائی کے بحران کا شکار ہیں جس کے باعث انہیں معیشت کے ساتھ ساتھ روزمرہ زندگی میں بھی کئی مسائل کا سامنا ہے۔ دنیا بھر کے ماہرین یہ جائزہ لینے میں مصروف ہیں کہ اس بحران کی نوعیت کیا ہے؟ کیا یہ عالمی رخ اختیار کرسکتا ہے ؟ اور یہ کہ اس صورتحال پر بھارت اور چین جیسے ممالک کی تیزی سے ترقی کرتی معیشتیں کیا اثرات ڈال رہی ہیں؟
ؔ اس وقت دنیا کی مضبوط ترین معیشتیں بھی توانائی کے بحران سے مکمل طور پر محفوظ نہیں۔ مغربی و امریکی تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت دنیا کے متعدد ممالک کو توانائی کی شدید قلت کا سامنا ہے، لیکن اس کی نوعیت تاحال بین الاقوامی نہیں، تاہم خام تیل کی قیمت ۱۵۰ سے ۲۰۰ ڈالر فی بیرل ہو جانے کی صورت میں توانائی کا عالمی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ انفرادی سطح پر دنیا کے اکثر ممالک کو توانائی کی قلت کا سامنا ہے، جو کبھی بجلی، تیل اور کبھی ایندھن کی کمی کی صورت میں عام لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کررہی ہے۔
ماہرین کی اکثریت اس بات سے متفق ہے کہ توانائی کے بحران کی ایک بڑی وجہ دنیا کا تیل پر حد سے زیادہ انحصار ہے۔ ماہرین کی جانب سے ابھرتی ہوئی معیشتوں، مثلاً چین، بھارت اور برازیل جیسے ممالک کی تیز رفتار صنعتی ترقی کو توانائی کے بحران کیلئے مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے۔ ان معیشتوں میں ترقی کی رفتار دیگر صنعتی ممالک کے مقابلے میں سالانہ اندازاً ۳ فیصد زائد ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں توانائی اور دیگر خام مال کا استعمال بھی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ دوسری جانب کچھ اقتصادی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ توانائی کی قلت کے بڑھتے ہوئے مسئلے کیلئے صرف ابھرتی ہوئی معیشتوں کو ذمہ دار ٹھہرانا انصاف نہیں، کیونکہ اس قلت کی اصل وجہ توانائی کے وسائل میں اضافے اور متبادل ذرائع کی تلاش کیلئے مناسب منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ توانائی کے بحران سے، خواہ کسی بھی قسم کا ہو، پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے عوام نسبتاً زیادہ متاثر ہوتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس کا حل کیا ہوسکتا ہے؟ ہنگامی صورتحال کیلئے بین الاقوامی سطح پر خام تیل کے ذخائر میں اضافہ، طویل مدت کیلئے تیل کی ایک بہتر اور مستحکم قیمت برقرار رکھنا اور کاربن سے پاک توانائی کی اقسام کے استعمال کی حوصلہ افزائی جیسے اقدامات سے اس مسئلے کا پائیدار حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔
عالمی درجہ حرارت میں اضافہ توانائی کی قلت کے مسئلے کی شدت میں بھی مزید اضافہ کا باعث بن رہا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے بھارت اور چین کے علاوہ چند دیگر ممالک میں بھی توانائی کے متبادل ذرائع کی تلاش اور ان کا استعمال بڑھانے کی کوششوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ماہرین کو توقع ہے کہ یہ ممالک نہ صرف متبادل ذرائع سے اپنی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے میں آگے بڑھ سکیں گے، بلکہ آلودگی کے مسئلے پر قابو پانے میں بھی پیش رفت کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
جنوبی ایشیاء کا انتہائی اہم ملک پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے بجلی، قدرتی گیس، پیٹرولیم، کوئلے اور لکڑی پر انحصار کرتا ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق قدرتی وسائل سے مالامال ہونے اور توانائی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کی موجودگی کے باوجود اس شعبے میں پاکستان کو درپیش مسائل کی بنیادی وجہ گذشتہ ۶ دہائیوں میں حکومتوں کی جانب سے مناسب منصوبہ بندی نہ کرناہے۔
اس وقت پاکستان کو درپیش ایک اہم مسئلہ بجلی کی طلب و رسد میں توازن نہ ہونا ہے۔ پاکستان کو اس وقت تقریباً ۶ ہزار میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کو بجلی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے نجی شعبے کو اپنے ساتھ شامل کرنے کے علاوہ نجی اور عوامی پارٹنرشپ کی بھی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی۔ دوسرا حل پاکستان میں کم بجلی سے چلنے والے الیکٹرونک آلات کی فراہمی پر توجہ دینا ہو سکتا ہے۔ ایک تخمینے کے مطابق پاکستان میں پانی اور جوہری ذرائع سے بجلی کی پیداوار تقریباً ۱۳ ہزار میگا واٹ، جبکہ بجلی کی مجموعی طلب تقریباً ۱۹ ہزار میگا واٹ ہے۔
پاکستان کی ۴۰ صد آبادی بجلی کی سہولت سے تاحال محروم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بجلی کی ضروریات آئندہ ۲۰ سال میں ۳۵۰ فیصد تک بڑھ جائیں گی۔ بجلی کی پیداوار بڑھانے اور پانی کے مسائل پر قابو پانے کیلئے ماہرین کے مطابق پاکستان میں نئے ڈیمز کی تعمیر اور بجلی کی تقسیم کے نظام میں موجودہ خرابیاں دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کی کمی کے باعث پاکستان کا ۵۰ فیصد صنعتی شعبہ تباہ ہو چکا ہے جبکہ اس کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری دیگر مسائل کی وجہ بن رہی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کا ۷۹ فیصد تیل اور گیس سے پورا کرتا ہے۔ پاکستان چونکہ اپنی تیل کی ضروریات کا محض ۲۰ فیصد ہی مقامی طور پر حاصل کرتا ہے، اسلئے پیٹرولیم مصنوعات کے سلسلے میں پاکستان کا زیادہ دارومدار دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک پر ہے، جس سے پاکستانی معیشت پر نہ صرف شدید دباؤ ہے بلکہ اس کے ساتھ عوام اور صنعتی شعبہ بھی اس سے براہ راست متاثر ہو رہا ہے۔
پاکستان میں قدرتی گیس کے ذخائرکی موجودگی توانائی کے شعبے پر موجودہ دباؤ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے لیکن بلوچستان میں گیس پائپ لائنوں کو دھماکوں سے تباہ کئے جانے کے متعدد واقعات نے قدرتی گیس کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق توانائی کے مسائل حل کرنے کیلئے پاکستانی حکومت کو قدرتی وسائل کے بہتر استعمال کو یقینی بنانا ہوگا۔
پاکستان کوئلے کے موجودہ ذخائرکے لحاظ سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔ اس ضمن میں پاکستانی حکومت سال ۲۰۱۸ء تک توانائی کیلئے کوئلے پر انحصار ۷ سے ۱۸ فیصد تک بڑھانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے، لیکن کوئلے سے توانائی حاصل کرنے کے منصوبوں پر کام کرنا پاکستان کیلئے ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔
پاکستان میں گزشتہ ۵ سال کے دوران آنے والی دو بڑی قدرتی آفات کے نتیجے میں بھی توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو زبردست نقصان پہنچا ہے، جبکہ دہشت گردی اورملک کی مجموعی غیر یقینی صورتحال بھی توانائی کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل ہو رہی ہے۔
توانائی کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بڑھتی آبادی کے ساتھ توانائی کے مسائل میں بھی اضافہ ہوگا، جن پر قابو پانے کیلئے فوری اور طویل المدتی منصوبوں پر ترجیحی بنیادوں پر عمل درآمد ضروری ہے، کیونکہ اب یہ پاکستان کے سیاسی استحکام کا معاملہ بھی بنتا جارہا ہے۔—
Short Link: http://technologytimes.pk/post.php?id=3732
Posted by admin in Energy Scam on December 29th, 2013
Energy scam?—Anonymous Letter Raises Important Questions
A letter about the energy policy, blaming a gang of four for what is described as a con operation, had the parliamentary corridors on fire.
The thrust of the letter was that the IPPs are being paid in the name of clearing circular debt as part of a larger conspiracy. It questions the credentials of the people who are involved in the energy policy and alleges this to be a clear case of conflict of interest. The quartet is named as Mian Mohammad Mansha, his nephew Shahzad Saleem, Nadeem Babar and Saqib Shirazi of the Atlas Group.
The key players, according to the anonymous letter, are IPP power plant owners—mainly Sapphire Power, Liberty Power (Mukati Group of Karachi) and, among others, Said Power. The hired henchmen for them are Abdullah Yousaf (Chairman of IPPs Association—IPPAC), Mussadaq Malik (Special Assistant to the PM and Minister of Water and Power) and Shahid Sattar (Planning Commission official).
It gives profiles of all of them, which raises a number of questions about them but Sheeshnag keeps it for the moment and only mentions the profile of one—Mussadaq Malik.
He is described as somebody who gets in every government from Musharraf to the Interim government and is now part of the PML (N). He is a pharmacist who first emerged as the expert of development in Nasim Ashraf’s National Commission of the Human Development. Now he comes as the biggest energy expert that this country ever saw. Most people remember him as the Jamiat’s goon from FC College in Lahore. He was recommended by Syed Babar Ali to Nawaz Sharif to which Mian Sahb readily agreed—such being the mutual back-scratching arrangement among the tycoons. It is yet to be seen what Syed Babar Ali, otherwise a rare respected tycoon, saw in this pharmacist-turned-developer-
turned-energy expert. The letter explains in detail the energy policy of 1994 and 2002 and concludes that “the project costs, operational expenses, debt repayments and return on equity is covered under the Capacity Purchase Price (CPP) invoice and the fuel cost is covered under the Energy Purchase Price (EPP). Both investors are forwarded separately by companies to NTDC/WAPDA.”
The letter gives a long detail of what it alleges to be a scam. In short, it says, “the 1994 Power Policy IPPs (total 14) continue to skim and make illegal profits on the fuel (both liquid and gas fired plants) by lying about their heat rebates (plant efficiency). Such profits are conservatively estimated to be four to five per cent. Due to delays and tariff deals, they lost the remaining cushion/padding, yet have made fabulous returns.”
“The 2002 Power Policy IPPs (total 13) over invoiced the initial project setting up cost and continue to skim and make illegal profits on operational expenses and heat rate (fuel consumption). They skim money at three levels (excluding the original project cost)—operational expense, over invoiced fuel and kickbacks from OMCs.”
The letter alleges that annual returns are in the range of 35 percent to 40 percent. “Inclusive of original project cost—a payback period of two years. Not bad.”
The letter asks some questions:
Why did the PM-designate visit Mansha’s Raiwind farm for a briefing on circular debts and energy issues? Considering that Mansha is the leader of the nine IUPPs who have invoked Government of Pakistan guarantee and is in the Supreme Court, to say the least, was it not embarrassing?
Mansha and Nadeem Babar are in the energy task force. Guess what—their key recommendation—pay IPPs. Isn’t this a conflict of interest?
Munir Malik was the lawyer of IPPs. How will he defend the case of the State as Attorney General against them?
Why did PPIB and NEPRA approve without background the checking the efficiency of diesel gensets installed at the Mansha and Atlas plants and indeed the efficiency/heat rate of all power plants set up under 2002 power policy?
Is it true that the government is giving Muzaffargarh power plant to Mansha? If so, why not bid it first?
Why doesn’t the government adjust the “stolen amounts” and then the tariff formula?
It suggests that the government should ask the IPPs to share the burden with the masses. “The full adjustment should be made in six to eight quarterly payments. This will save the government Rs 200 billion as equity for starting the mid-term programme of setting up coal fired projects. Assuming a 70/30 debt equity ratio, as used by the IPPs, the government can set up thousand MWs of power generation in next three years.”
Now, all of this seems to come from another lobby, which definitely has an interest. But they do have a point that needs to be studied. Otherwise, they have sent it to the SC for taking it up. God save us.