Our Announcements

Not Found

Sorry, but you are looking for something that isn't here.

Archive for January, 2012

فال اور اُلّو.

فال اور اُلّو.

 

اظہارالحق

اُس سے تعارف اُس وقت ہوا جب چھ سال پہلے میں کچھ عرصہ کیلئے انگلستان کے ایک خوبصورت قصبے گلو سٹر میں مقیم تھا۔پہلی دفعہ اسے مسجد میں دیکھا۔سفید فام انگریز! جسے ہم پاکستانی عام طور پر گورا کہتے ہیں۔وہ بہت انہماک سے نماز پڑھ رہا تھا۔ میں اسے ملا اور چند دنوں میں ہم دوست بن چکے تھے۔اکثر اسکی سفیدفام بیوی بھی مسجد میں اسکے ساتھ ہوتی۔اس نے بتایا کہ دونوں ایک ساتھ اسلام کی پناہ میں داخل ہوئے تھے۔ بیوی ڈاکٹر تھی اور وہ خود بزنس مین۔

ایک ماہ پہلے اس کا فون آیا کہ وہ دارالحکومت کے فلاں ہوٹل میں ٹھہرا ہوا ہے۔میں نے اپنے گھر کا پتہ بتایا اور فوراَ  آنے کی فرمائش کی لیکن اس کا اصرار تھا کہ میں اسکے ہوٹل آﺅں کیونکہ اس کے پاس وقت کم تھا۔ شام کو اس کی فلائٹ تھی۔ وہ گلوسٹر واپس جارہا تھا۔میں تین گھنٹے اسکے پاس بیٹھا ۔ ہم نے دنیا جہان کی باتیں کیں۔ جب میں نے پوچھا کہ وہ پاکستان کیوں آیا تو پہلے تو وہ طرح دے گیا لیکن جب میں نے اصرار کیا اور اس نے  لگی لپٹی رکھے بغیر وجہ بتائی تو سچی بات یہ ہے کہ میرے ہوش اُڑ گئے ۔ میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا کہ میں کیا کہوں۔

 

اس نے بتایا کہ وہ پاکستان مستقل رہنے کےلئے آیا تھا۔ لیکن چھ ماہ یہاں گذارنے کے بعد اپنا ارادہ بدل کر واپس جا رہا ہے۔ ا سکی تفصیل یہ تھی کہ وہ کئی سال سے کسی مسلمان ملک میں آباد ہونے کا سوچ رہا تھا۔ اسکی نگاہِ انتخاب پاکستان پر اس لئے پڑی کہ یہ واحد مسلمان ملک تھا جو ایٹمی طاقت تھی۔ اس کا خیال تھا کہ اسلامی دنیا میں یہ ملک سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہو گا ۔ یہ ترقی اسکے اندازے کےمطابق ذ ہنی بھی ہوگی اور معاشی بھی۔

 

وہ یہاں آگیا۔ اس نے اپنا کاروبار بھی شروع کیا لیکن افسوس اسکے سارے اندازے غلط اور سارے خواب جھوٹے نکلے۔ جب وہ اپنی ناکامی کی داستان سنا رہا تھا تو مجھے نظیری نیشا پوری کا شعر یاد آرہا تھا :

یک فالِ خوب راست نہ شُد بر زبانِ ما

شومئی چغد ثابت و یُمنِ ہما غلط

یعنی کوئی ایک فال بھی درست نہ نکلی۔ اُلّو کی نحوست تو ثابت ہو گئی لیکن ہما کی برکت والی بات غلط تھی !

پہلا بڑا جھٹکا اُسے اُس وقت لگا جب اس نے اپنی بیوی کی ہمراہی میں لاہور سے پشاور تک سفر کیا۔ مسلمان ہونے کے بعد دونوں میاں بیوی ترکی ، سعودی عرب اور چند دوسرے مسلمان ملکوں میں سیر و تفریح اور مشاہدے کیلئے گئے تھے۔ لیکن پاکستان میں یہ سفر ان کیلئے ایک عجیب و غریب تجربہ تھا جو دلچسپ تو خیر کیا ہونا تھا، خوفناک ضرور تھا جو انہی کی زبانی کچھ یوں تھا :

 

” ہم جس مسلمان ملک میں بھی گئے ، وہاں میری بیوی کو

نماز پڑھنے میں کوئی دشواری نہیں ہوئی۔ ترکی اور سعودی عرب میں میری بیوی مسجد ہی میں نمازیں پڑھتی تھی۔ دوسری خواتین بھی ہر نماز میں موجود ہوتی تھیں۔ برطانیہ کی مسجدوں میں بھی یہی معمول تھا۔ یہاں تک کہ قرطبہ اور غرناطہ کی مسجدوں میں بھی میری بیوی دوسری خواتین کےساتھ نمازیں ادا کرتی رہی۔ پاکستان میں جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا اس سے ہم سخت خوف زدہ ہو گئے۔ ہم نے لاہور سے پشاور تک جی ٹی روڈ پر سفر کیا۔ ہم یہ تاریخی شاہراہ دیکھنا چاہتے تھے اور ساتھ ساتھ اپنے بزنس کیلئے کچھ مشاہدہ اور تجزیہ بھی کرنا چاہتے تھے۔ ظہر کی نماز کا وقت ہوا اور ہم ایک مسجد میں رکے ۔ معلوم ہوا کہ مسجد میں خواتین کی نماز کا تصوّر ہی نہیں۔ وضو والی جگہ مردوں سے بھری ہوئی تھی۔ یہاں کسی عورت کا وضو کرنا ناممکن تھا۔ ہم یکے بعد دیگرے راستے میں سات مسجدوں میں رکے۔ کسی ایک میں بھی خواتین کیلئے نماز پڑھنے کی سہولت نہیں تھی ۔ ترکی میں خواتین مسجد کے ہال ہی میں مردوں کے پیچھے صفیں بنا لیتی ہیں لیکن یہاں وہ بھی ممکن نہ تھا۔ یوں لگتا تھا جیسے ان مسجدوں میں سالہا سال سے کوئی عورت داخل نہیں ہوئی اور اگر ہو جائے تو یہ ایک عجوبہ ہو گا۔

 

رہے ریستورانوں کے باتھ روم تو وہ اس قدر گندے اور عفونت زدہ تھے کہ وہاں وضو کرنے کے تصور ہی سے روح کانپ جاتی تھی۔ اکثر باتھ روموں کے فرش پانی میں ڈوبے ہوئے تھے۔ فلش ٹوٹے ہوئے تھے اور جو سلامت تھے ان میں پانی نہیں تھا۔ کموڈ جن پر بیٹھا جانا تھا ان پر جوتوں کا کیچڑ لگا تھا۔ صاف معلوم ہو رہا تھا کہ ان پر پاﺅں کے بل بیٹھا جاتا رہا ہے حالانکہ اس مقصد کیلئے دیسی سٹائل کی ڈبلیو سی موجود تھیں ۔ دنیا کی واحد ایٹمی اسلامی طاقت میں صفائی کے اس ماتمی معیار پر ہمارا دل خون کے آنسو رو رہا تھا۔ راولپنڈی گذری تو کچھ دیر کے بعد ہم نے اٹک کا پُل پار کیا۔ اٹک پُل سے لے کر پشاور تک میری بیوی کہیں بھی وضو نہ کر سکی اور تیمّم کر کے نماز گاڑی میں سیٹ پر بیٹھ کر پڑھتی رہی۔

 

یوں تو سارے سفر ہی کے دوران میری بیوی کو ہر جگہ انتہائی ” غور “ سے دیکھا جاتا رہا تاہم اٹک کے پار اس سرگرمی میں اضافہ ہو گیا۔ پشاور سے واپس ہم نے ہوائی جہاز سے آنا تھا۔ پی آئی اے کے ایک اہلکار سے ہم کوئی بات کر رہے تھے۔ آن کی آن میں ہمارے ارد گرد بہت سے لوگ جمع ہو گئے۔ وہ سب میری بیوی کو اور اسکے لباس کو اس قدر غور سے دیکھ رہے تھے کہ وہ سخت خوفزدہ ہوگئی۔ ایک سمجھ دار اہلکار کا بھلا ہو وہ اس صورت حال میں ہمارا خوف بھانپ گیا اور جلدی سے ہمیں ایک دفتر نما کمرے میں لے گیا۔

 

 

ہمیں انگلینڈ میں اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کی ایک بات رہ رہ کر یاد آرہی تھی ۔ ہم نے جب اسلام قبول کیا تو بہت سوں نے کہا کہ ٹھیک ہے تم نے اسلام قرآن پڑھ کر قبول کیا ہے لیکن جب تم مسلمان ملکوں میں جاﺅ گے تو اکثر میں تمہارا تجربہ افسوسناک ہو گا۔

 

افسوس انکی یہ بات صحیح نکلی۔ ہم اپنا بزنس سنٹر اسلام آباد میں قائم کرنا چاہتے تھے۔ ہم نے ایک عمارت اس مقصد کیلئے کرائے پر لی۔ اسکے بعد جو کچھ ہوا وہ اس قدر عجیب و غریب ہے کہ کبھی کبھی تو خود ہم میاں بیوی کو ناقابل یقین لگتا ہے۔ اگر ایک جملے میں اسے بیان کرنا پڑے تو وہ یہ ہے کہ کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں ملا جو وعدہ پورا کرتا ہو یا سچ بولتا ہو۔ ہم نے اپنی عمارت میں جن لوگوں سے فرنیچر کا کام کرایا وہ وعدہ کرنے کے باوجود کئی کئی دن غائب ہوتے رہے۔ گارنٹی زبانی تھی۔ یہاں لکھ کر کوئی نہیں دیتا۔ فرنیچر کو چند ہفتوں میں ہی کیڑا لگ گیا۔ وہ لوگ کہتے رہے کہ آکر ٹھیک کر دینگے یا تبدیل کر دینگے لیکن کچھ بھی نہ ہوا۔ تنگ آ کر ہم نے کہنا ہی چھوڑ دیا۔ جس پارٹی نے لوہے کا کام کیا وہ مشہور لوگ ہیں اور ان کا بہت بڑا سیٹ اپ ہے۔ تینوں باپ بیٹے متشرّع ہیں۔ لیکن سارا کام ناقص نکلا۔ گیٹ، بل کھاتی سیڑھیاں، ریلنگ، کچھ بھی اسکے مطابق نہ تھا جو طے ہواتھا۔ پانچ بار آنے کا وعدہ کیا گیاکہ آ کر دیکھیں گے اور نقائص دور کرینگے ۔ لیکن نہ آئے۔ آخری بار میں خود انکے پاس گیا صرف یہ پوچھنے کہ کیا ان کا اس حدیث پر یقین ہے کہ لا ایمانَ لمن لا عہدَ لہُ۔ جو وعدہ خلافی کرے اس کا کوئی ایمان نہیں۔ مجھے تعجب ہوا کہ میری بات کو سنجیدگی سے سننے کے بجائے وہ لوگ صرف یہ کہتے رہے کہ کوئی بات نہیں دیر سویر ہو ہی جاتی ہے۔ جن ڈسٹری بیوٹرز نے ہمیں مال پہنچانا تھا ان میں سے سوائے ایک کے، کوئی بھی طے شدہ وقت پر نہیں آیا۔

گیس اور بجلی والے، کارپٹ والے، ائر کنڈیشننگ والے، کسی کے ہاں وقت کی پابندی کا تصور ہے نہ وعدہ ایفا کرنے کا۔ یہاں تک کہ نناوے فیصد لوگ ٹیلیفون کرنا بھی گوارا نہیں کرتے کہ وہ طے شدہ وقت پر نہیں آئینگے اس لئے ان کا انتظار نہ کیا جائے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ جھوٹ بولنے والے اور وعدہ پورا نہ کرنےوالے ان لوگوں نے اپنی دکانوں کے اوپر کلمہ اور قرآنی آیات لکھ کر لٹکائی ہوئی ہیں اور ہاتھوں میں تسبیحیں پکڑی ہوئی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ جمعہ کے خطبات میں ان لوگوں کو معاملات اور حقوق العباد کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا جاتا۔ سارا زور اس بات پر ہے کہ ظاہری شکل و صورت اور لباس کیسا ہو۔ہمیں اس بات پر بھی سخت حیرت ہوئی کہ یہاں بھاری اکثریت مذہب کے معاملے میں سخت پُرجوش اور جذباتی ہے لیکن تقریباَ پچانوے فیصد لوگ قرآن پاک کے مطلب اور مفہوم سے مکمل طور پر نابلد ہیں بلکہ اکثریت پانچ وقت کی نماز میں جو کچھ پڑھتی ہے اس کا مطلب بھی نہیں سمجھتی ! “

 

میں نے کھانے کی دعوت دی لیکن اس نے ایک المناک اداسی کے ساتھ معذرت کر دی۔ ان کی پرواز کا وقت ہو رہا تھا۔ مجھے یوں لگا جیسے وہ کہہ رہا ہو کہ جن کے اسلام میں صرف ظا ہر پر زور ہو اور باطن اسلام سے مکمل طور پر محروم ہو ان کے ہاں کھانا کھانا جائز ہی نہیں!

No Comments

BEGUM SAHIBA’S FLIGHT BUT NOT SOLO: کلثوم سیف اللہ کی کتاب میری تنہا پرواز کلثوم پلازہ بلیو ایریا کی مالک

کلثوم سیف اللہ کی کتاب میری تنہا پرواز

کلثوم پلازہ بلیو ایریا کی مالک

 

On completion of 50 years of her political career or meritorious services to the State of Pakistan, the sons of former Federal Minister Begum Kulsoom Saifullah launched her autobiography namely meri tanha parvaz(My Solo Flight) on 14th of Sep 2011, in Islamabad.
In her book she narrated events right from Z.A Bhutto era to Nawaz Sharif’s last tenure and talked about her fiery speeches in the National Assembly and the accolades she received. She also wrote that General Akhtar Abdur Rahman the khamosh mujahid once told her that he could not even afford to buy a bicycle but later on he and his family accumulated wealth and property worth billions, which was incomprehensible.
While describing the character of Hamayun Akhtar Khan she revealed that when a deal was being brokered on the purchase of a famous beverage company , Hamuyun threw one crore rupees on the table and then asked the other party to begin the negotiations. This was being done by someone whose father could not even afford a bicycle, she added.
She also stated that since on the orders of General Zia a sizable quantity of stinger missiles were taken out from the ammunition dump to be sold to Iran, Zia ordered that the Ojheri camp be blown up before the arrival of US inspection team.
On  September 15, the very next day of the launching ceremony Begum Sahiba rendered an unconditional apology that whatever was written about khamosh mujahid and his family was not her opinion and was included in the book by someone else as due to her weak eyesight and hearing problem the book was written, edited and proof read by others. The same day her son Saleem Saifullah rang Hamayun Akhtar, Secretary General of his party PML (LM) and sought forgiveness for including the misleading material in the book.
The lady told that she herself was surprised as how that (obnoxious) material got into the book and she would remove all that matter. Meanwhile she said that she had ordered to inquire as to who was behind it. She also spoke high of Genral Akhtar and his sons Hamayun Akhtar and others whom she said were like her own sons.
While a book has been launched with Kalsoom Saifullah as its author who actually wrote it is still not clear. By the way Musharraf’s book was written by Hamayun Gohar.
Presently Begum Sahiba’s son Hamayun ex Federal Minister is a sitting MNA of PML (Q), Anwar is an MPA of PPP in KP(Federal Minister thrice, Senator 90-97,MNA 88-90,son-in-law of GIK and father-in-law of  Omer Ayub Khan)Senator Salim is President PML (like minded)(Chairman of three committees of the Senate, twice provincial minister KP)hence it would be advisable that Begum Sahiba should send a copy of the book to Ch.Shujaat, President of her son Hamayun’s party and Asif Zardari, co-chairman of her son Anwar’s party and the family of Zia-ul-Haq, her ex mentor, and all others who matter in the power game lest any offensive material annoys them and had to be excluded before the next edition of the book is out.
However if everything which is likely to annoy anybody who matters in this country is deleted from the book there would be hardly anything left to be published. Let me give you some material to be included in the book in case the major part has to be deleted.
Kindly add that your family is in politics for six decades manipulating business for politics and politics for business with the distinction of being part of almost every federal or provincial government in Pakistan, be it democratically elected or military dictatorship.
Since the days of Z A Bhutto. Under Zia ul Haq, your good self and son Salim Saifullah were federal ministers. In second Bhutto government  when a reporter accused Petroleum Minister Anwar Saifullah, your son of planning privatization of OGDC for his personal benefit, observing that if he succeeded in his plan he would become Pakistan’s richest man, he retorted angrily with remark, ” But I am already Pakistan’s richest man”
Some of the known units your family owns are Kohat Textile Mills, Frontier Textile Mills, Saif Textile Mills, Bannu Flour Mills, Nasa Construction, Saif Beverages, Saif International Combine, K K A Co (pvt) Ltd, Sarhad Pre-stressed Concrete, ASTRA Ltd, Pakistan Mobile Corp, Saif holdings Ltd, and K A K Investment (pvt) Ltd.
As an NRO beneficiary your family from Lucky Marwat got four loans written off from different banks. The names of Anwar Saifullhah Khan, Javed Saifullah, Hamayun Saifullah, Arbab Saddaullha Khan, Shah Jehan Khan, Nisar Khan are part of the list submitted in the NA in 1994 in response to a question by MNA Barjees Tahir. First, the Saifullah brothers got loans written off against their mill— Ms Kohat Textile Mills from the National Bank. Your good self also got a loan of Rs12 million written off from NBP against Ms Frontier Towel Works, Kohat. Industrial bank also wrote off loan of Rs 26 million of Javed Saifullah, Salim Saifullah, Hamayun Saifullah and others against Kohat Textile Mills. The MCB also wrote off loan against Kohat Textile Mill.
Presently Hamayun Saifullah has debt worth rupees 11.70 million in the name of Saif Holdings Limited.
Begum Sahiba please also enlighten the  people as to how you acquired the land for Kalsoom Plaza at blue area Islamabad worth billions and how the design for the underpass was altered to cater for a huge parking lot for the plaza.
And by the way please also include in the text that you were a regular visitor of general Agha Mohammad Yahya Khan. For example the army house record reveals in the Hamood-ur-Rahman Commission Report that on 16-04-1970 at 10.30 AM you alongwith one Begum G A Khan met Yahya Khan in army house Rawalpindi. Please include in that book as to what transpired during that meeting. How many permits, licenses, loan sanctions and loan write-offs in exchange for being a pretty lady. We know the benefits ladies derived from that luxurious character. And not in exchange for cash but kind!
While the poor and downtrodden languish in this country, here is a stark example of a ruthless rent-seeking family like several others, which, ever since the birth of this country, continues to derive incalculable economic benefits out of their political affiliations of sorts, networking and anything which can be exchanged for anything.
On the night between 14th and 15th of August 1947 many thought that now they would live as free citizens in a free country.
The grim reality remains that the power from the British was transferred to families like these who were later joined by other powerful groups. Tragically 64 years have passed and power transfer to the common man remains a distant dream.

 

No Comments

ABID SHER ALI: The lion roars

 

Ch. Abid Sher Ali
(Video Below)
Chaudhry Abid Sher Ali was born in Faisalabad on November 21, 1971. He was elected MNA for his first term as a PML(N) candidate.
A businessman by profession, he completed an MBA in 1994 from University of the Punjab, Lahore and has travelled to the U.S.A and several countries in the Far East and European Union.
Married, he is father of a daughter. His hobbies include watching T.V and social work.
Candidate’s Party Affiliation
Pakistan Muslim League Nawaz Group (PML N)
Competitors as per Elections 2002
Constituency: NA-84
Badar ud Din Chaudhry • Fazal Hussain Rahi • Fazeelat Qamar • Qari Muhammad Ghulam Rasool • Muhammad Qasim Ghafari ` • Muzzamal Raza Adovocate • Munawar Sultana • Mian Rifat Javaid Qadri Adv • Nawab Abid Hussain
Contact Information
P-290 St. 5 Kashmir House Khalil Abad Faisalabad
Phone No(res): 041-659397
Mobile No: 0300-8666111
In Power
He elected as member of National Assembly in 2002 elections from NA-84 , Faisalabad-X
Current Status
Areas of Legislative Interest
• Foregin Affairs
• Finance
• Housing
Membership of National Assembly Committees
• Standing Committee on House and library
Contact Information in Islamabad
House No.27, Nazimuddin Road, F-10/4
Islamabad
Phone No(off): 051-2107997

Ch. Abid Sher Ali
Chaudhry Abid Sher Ali was born in Faisalabad on November 21, 1971. He was elected MNA for his first term as a PML(N) candidate.A businessman by profession, he completed an MBA in 1994 from University of the Punjab, Lahore and has travelled to the U.S.A and several countries in the Far East and European Union.Married, he is father of a daughter. His hobbies include watching T.V and social work.
Candidate’s Party AffiliationPakistan Muslim League Nawaz Group (PML N)Competitors as per Elections 2002Constituency: NA-84Badar ud Din Chaudhry • Fazal Hussain Rahi • Fazeelat Qamar • Qari Muhammad Ghulam Rasool • Muhammad Qasim Ghafari ` • Muzzamal Raza Adovocate • Munawar Sultana • Mian Rifat Javaid Qadri Adv • Nawab Abid HussainContact InformationP-290 St. 5 Kashmir House Khalil Abad FaisalabadPhone No(res): 041-659397Mobile No: 0300-8666111In PowerHe elected as member of National Assembly in 2002 elections from NA-84 , Faisalabad-X
Current StatusAreas of Legislative Interest• Foregin Affairs• Finance• HousingMembership of National Assembly Committees• Standing Committee on House and libraryContact Information in IslamabadHouse No.27, Nazimuddin Road, F-10/4 IslamabadPhone No(off): 051-2107997

 

No Comments

Microsoft’s youngest professional Arfa Karim Randhawa dies at 16

 

Lahore – Arfa Karim Randhawa, the youngest Microsoft Certified Professional, died at the age of 16 from complications following an epileptic seizure and cardiac arrest. Karim, a Pakistani, became a Microsoft Certified Professional at the age of nine, in 2005.
Condolences have been pouring in from all over the world for the girl’s family since she died. Daily Mail reports that Karim went into a coma on December 22, following an epileptic attack and cardiac arrest. She was admitted to the Combined Military Hospital in Lahore and placed on life support at the Intensive Care Unit. IB Times reports that Karim’s condition had been improving when she suffered a tracheotomy complication on Saturday evening and died.
Karim was buried on Sunday in her native village Ram Dewali, Faisalabad, after a funeral prayer in Lahore. The funeral prayer was attended by a large crowd, including Pakistani Chief Minister Shahbaz Sharif, politicians and Karim’s colleagues.
After Randhawa came to international attention in 2005, when she became the youngest Microsoft Certified Professional at the age of nine, she was invited in 2006, at the age of 10, to visit Microsoft’s headquarters in Redmond, Washington, where she met chairman Bill Gates.
After she was hospitalized, Gates offered to pay for her medical care and proposed moving her to the U.S. for better treatment. Doctors, however, thought that moving her was not in the interest of her health because she was on a ventilator and in a critical condition.
Karim’s father Amjad Karim, thanked Gates for his concern and described his daughter as a “spark that got attention and love from everyone on the globe.” IB Times reports that her uncle said: “We are grieving her loss but she was a strong child. […] She was God’s gift to us and now she has returned to Him.”
According to Express Tribune, Karim was certified a pilot by a flying club in Dubai. She is the youngest ever recipient of the Presidential Award for Pride of Performance. She also received the Fatima Jinnah Gold Medal in Science and Technology and the Salaam Pakistan Youth Award.
Pakistan is renaming the IT Media City in Karachi after Karim.
IB Times reports one of Karim’s top quotes: “If you want to do something big in your life, you must remember that shyness is only the mind. If you think shy, you act shy. If you think confident you act confident.”

Microsoft’s youngest professional Arfa Karim Randhawa dies at 16LIKE THIS ARTICLE48JohnThomasBy JohnThomas DidymusJan 17, 2012 – 5 hours ago in Technology2 comments 
+Lahore – Arfa Karim Randhawa, the youngest Microsoft Certified Professional, died at the age of 16 from complications following an epileptic seizure and cardiac arrest. Karim, a Pakistani, became a Microsoft Certified Professional at the age of nine, in 2005.Condolences have been pouring in from all over the world for the girl’s family since she died. Daily Mail reports that Karim went into a coma on December 22, following an epileptic attack and cardiac arrest. She was admitted to the Combined Military Hospital in Lahore and placed on life support at the Intensive Care Unit. IB Times reports that Karim’s condition had been improving when she suffered a tracheotomy complication on Saturday evening and died.Karim was buried on Sunday in her native village Ram Dewali, Faisalabad, after a funeral prayer in Lahore. The funeral prayer was attended by a large crowd, including Pakistani Chief Minister Shahbaz Sharif, politicians and Karim’s colleagues.After Randhawa came to international attention in 2005, when she became the youngest Microsoft Certified Professional at the age of nine, she was invited in 2006, at the age of 10, to visit Microsoft’s headquarters in Redmond, Washington, where she met chairman Bill Gates.After she was hospitalized, Gates offered to pay for her medical care and proposed moving her to the U.S. for better treatment. Doctors, however, thought that moving her was not in the interest of her health because she was on a ventilator and in a critical condition.Karim’s father Amjad Karim, thanked Gates for his concern and described his daughter as a “spark that got attention and love from everyone on the globe.” IB Times reports that her uncle said: “We are grieving her loss but she was a strong child. […] She was God’s gift to us and now she has returned to Him.”According to Express Tribune, Karim was certified a pilot by a flying club in Dubai. She is the youngest ever recipient of the Presidential Award for Pride of Performance. She also received the Fatima Jinnah Gold Medal in Science and Technology and the Salaam Pakistan Youth Award.Pakistan is renaming the IT Media City in Karachi after Karim.IB Times reports one of Karim’s top quotes: “If you want to do something big in your life, you must remember that shyness is only the mind. If you think shy, you act shy. If you think confident you act confident.”

Ref

 

No Comments

MyTime Test Post With Large Attachment

No Comments