Our Announcements
Sorry, but you are looking for something that isn't here.
Posted by admin in PAKISTANI POETRY on February 28th, 2016
کر دیا مجھ کو مکاں خود لامکاں میں رہ گیا
میں زمیں پر اور وہ خود آسماں میں رہ گیا
کُن میں اور اُس کے فیٰکون میں ذرا وقفہ نہ تھا
ایسی عُجلت میں بہت کچھ درمیاں میں رہ گیا
گرد اتنی کہکشاؤں کی تھی دورانِ سفر
میں بھی خاکی سا غبارِ کہکشاں میں رہ گیا
قوتِ قطبی ، جدائی اور کشش کا کھیل ہے
یوں خلا یہ اس زمین و آسماں میں رہ گیا
کارہائے بزم ِ ہستی کا تصور کیا کرے
جو اُلجھ کرمذہبوں کی داستاں میں رہ گیا
حالِ دل اقباؔل کیا وہ خاک سمجھیں گے ،ترا
حرفِ مطلب چُھپ کے جب حُسن ِبیاں میں رہ گیا