یہ ثابت ہی نہیں ہو پایا کہ وڈیو اصلی یا نقلی، لیکن مریم نواز خود ہی ملزم، خود ہی مدعی، خود ہی وکیل، خود ہی جج، وڈیو بھری پریس کانفرنس کھڑکا کر وڈیو خوشخبری بھرا جلسہ کر چکیں، قوم کو نواز شریف کے بری ہونے پر مبارکباد دے کر فرما چکیں ’’اب نواز شریف کو قانونی و اخلاقی طور پر جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں‘‘، لیکن حیرت اس پر، مریم صاحبہ کا کہنا، عدلیہ نادیدہ
قوتوں کے دباؤ میں، حکومت ان کے خلاف، پھر اتنا بڑا ثبوت ہاتھ لگا، کیوں ابھی تک اس انتظار میں کہ عدلیہ ہی نوٹس لے، کیوں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث وڈیو لیکر اسلام آباد ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ نہ پہنچے، حیر ت اس پر بھی، مریم نواز کا کہنا، ان کے پاس جج ارشد ملک کی 2وڈیوز، تین آڈیو ٹیپیں اور بھی، اگر ایسا ہے تو ان کی قسطوں میں تقریبِ رونمائی کیوں، ڈر، خوف کاہے کا، شریفس تو وہ جنہوں نے پانامہ لیکس کے پہلے دن سے پھٹے چک دیئے تھے، عدالتوں میں لڑائی لڑنے کے بجائے عدالتوں سے لڑائیاں لڑیں، ججز پر چڑھائیاں، فوج کو دھمکیاں، ایسی باجماعت لڑائیاں کہ سپریم کورٹ سے آواز آئی ’’ایسا تو گاڈ فادرز، سسلین مافیا کرے‘‘ مگر آج اتنا بڑا ثبوت پاس، ایک وڈیو مارکیٹ میں پھینک کر کس شے کا انتظار، یہ بلیک میلنگ، سودے بازی یا دال کالی۔